زندگی اے مری زندگی
تجھ سے تنگ آگیا
میں تو گھبرا گیا ،
پر کھلے اور سہمے پرندے کی مانند میں خود ترے دام میں آگیا
رزق کی کشمکش سے گزرتے ہوئے ،
اپنے خوابوں میں کچھ رنگ بھرتے ہوئے
اب جو تھک کے گرا ہوں تو یاد آئی ہے۔۔
سرحد فکر پر منتظر
ایک بیمار ماں گھر میں بیٹھی ہوئی۔
بڑھتے آزار اور عمر ڈھلتی ہوئی
ذہن الجھا ہوا سانس اکھڑی ہوئی
جانِ رشتوں کے دھاگوں میں اٹکی
ڈاکٹر طارق قمر