اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر حسن

زنگِ الم کا صیقل ہو

میر حسن کی اردو غزل

زنگِ الم کا صیقل ہو کیوں نہ یار رونا
روشن دلی کا باعث ہے شمع وار رونا

جس جا پہ تم نے باتیں کی تھیں کھڑے ہو اک دن
جب دیکھنا وہ جاگہ بے اختیار رونا

آ لینے دے یہاں تک اُس گل کو ٹک تو رہ جا
پھر ساتھ میرے مل کر ابرِ بہار رونا

تو آ کے آستیں رکھ اس چشمِ تر پہ میری
پاوے جہاں میں میرا تا اشتہار رونا

محوِ خیال ہیں جو اُس شوخِ کم نما کے
درد و الم میں اُنکا ہے ننگ و عار رونا

جب سے جدا ہوا ہے وہ شوخ تب سے مجھ کو
نِت آہ آہ کرنا اور زار زار رونا

دم ہی نہیں ٹھہرتا آنسو کی کیا کہوں میں
جی سے حسنؔ پڑی ہے اب درکنار رونا

 

میر حسن 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button