- Advertisement -

آنکھوں میں ہے سوالوں جوابوں کا سلسلہ

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

آنکھوں میں ہے سوالوں جوابوں کا سلسلہ
ٹوٹا نہیں ابھی ترے خوابوں کا سلسلہ

دنیا کے رنگ رنگ میں حسرت کی کروٹیں
موجوں کے ساتھ ساتھ حبابوں کا سلسلہ

پیچھے نہ موج ریگ رواں کے چلے چلیں
ہو گا کہیں تو ختم سرابوں کا سلسلہ

موج بہار کے بھی قدم لڑ کھڑا گئے
جاتا ہے کتنی دور خرابوں کا سلسلہ

لفظوں تک آ گیا ہے جنوں کا معاملہ
دل کے اِدھر اُدھر ہے کتابوں کا سلسلہ

گھٹتا ہی جائے گا نگہ شوق کا مقام
بڑھتا ہی جائے گا یہ حجابوں کا سلسلہ

باقیؔ تری نگاہ کی دیوار بن گیا
چہروں کا مرحلہ کہ نقابوں کا سلسلہ

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
راز احتشام کی ایک اردو غزل