- Advertisement -

جس گھڑی عشق سربریدہ ہو

ایک اردو غزل از ارشاد نیازی

جس گھڑی عشق سربریدہ ہو
دشت کی خاک آبدیدہ ہو

داستاں گو بھی اجنبی ہو کوئی
اور کہانی بھی ناشنیدہ ہو

رقص کرتی ہوا کی خواہش ہے
دیپ کی لو ستم رسیدہ ہو

رنگ پتھرا رہے ہوں آنکھوں میں
بد نگاہی نرا عقیدہ ہو

دھوپ سے پاؤں جب جلیں ارشاد
راہ میں پیڑ برگزیدہ ہو

ارشاد نیازی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ارشاد نیازی