اردو شاعریاردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھی

راہ و رسم خط کتابت ہی سہی

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

راہ و رسم خط کتابت ہی سہی

گل نہیں تو گل کی نکہت ہی سہی

دل لگی کا کوئی ساماں چاہئے

قحط معنی ہو تو صورت ہی سہی

بے دماغی بندہ پرور اس قدر

آپ کی سب پر حکومت ہی سہی

دوستی کا میں نے کب دعویٰ کیا

دور کی صاحب سلامت ہی سہی

بسکہ ذکرالعیش نصف العیش ہے

یاد ایام فراغت ہی سہی

وقت ملنے کا معین کیجئے

خواہ فردائے قیامت ہی سہی

حسن صورت کا نہ کھا اصلاً فریب

کلک صنعت گر کی صنعت ہی سہی

کچھ نہ کرنا بھی مگر اک کام ہے

گر نہیں صحبت تو عزلت ہی سہی

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button