اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

الٹی ہر ایک رسم جہان شعور ہے

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

الٹی ہر ایک رسم جہان شعور ہے

سیدھی سی اک غزل مجھے لکھنی ضرور ہے

وحدت میں اعتبار حدوث و قدم نہیں

تھا جو بطون میں یہ وہی تو ظہور ہے

تارک وہی ہے جس نے کیا کل کو اختیار

یعنی حریص تر ہے وہی جو صبور ہے

مطلق یگانگی ہے تو نزدیک و دور کیا

پہنچا ہے جو قریب وہی دور دور ہے

اصل حیات ہے یہی کہتے ہیں جس کو موت

جینے کی آرزو ہے تو مرنا ضرور ہے

اقرار بندگی ہے خدائی کا ادعا

عجز و نیاز کیا ہے کمال غرور ہے

امید کیجئے اگر امید کچھ نہیں

غم کھائیے بہت جو خیال سرور ہے

زلف سیاہ سے رخ تاباں کا حسن ہے

کہتے ہو جس کو دیو حقیقت میں حور ہے

بے معصیت خزانۂ رحمت ہے رائیگاں

سچ پوچھئے تو جرم نہ کرنا قصور ہے

اظہار جان پاک ہے جسم کثیف سے

بے پردگی حجاب ہے ظلمت ہی نور ہے

بالاتفاق ہستیٔ وہمی ہے نیتی

ہشیار ہے جو نشۂ غفلت میں چور ہے

اعلیٰ تھا جس کا رتبہ وہ اسفل میں ہے اسیر

صف نعال موقف صدر الصدور ہے

ہے راہ کی تلاش تو کر گمرہی طلب

عاقل وہی ہے عقل میں جس کی فتور ہے

بیداریٔ وجود ہے خواب عدم میں غرق

لب بند ہو گئے یہی شور نشور ہے

ہر چند شغل شعر نہیں آج کل ضرور

نذرانہ پیر جی کے لئے کچھ ضرور ہے

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button