اردو غزلیاتخالد ندیم شانیشعر و شاعری
تمہارا ہجر منایا تو میں اکیلا تھا
خالد ندیم شانی کی ایک اردو غزل
تمہارا ہجر منایا تو میں اکیلا تھا
جنوں نے حشر اٹھایا تو میں اکیلا تھا
یہ میری اپنی دعائیں جنہوں نے رد ہو کر
گلے سے مجھ کو لگایا تو میں اکیلا تھا
دیار خواب تھا تم تھے تمام دنیا تھی
کسی نے آ کے جگایا تو میں اکیلا تھا
کوئی حسینی نہ نکلا مرے رفیقوں میں
دیا بجھا کے جلایا تو میں اکیلا تھا
تمہارا ہاتھ نہیں تھا وہ موج گریہ تھی
مری سمجھ میں جب آیا تو میں اکیلا تھا
تمہارے لمس کی خوشبو فریب نکلی ہے
بدن نے حشر اٹھایا تو میں اکیلا تھا
کہاں سے آئی تھی آخر تری طلب مجھ میں
خدا نے مجھ کو بنایا تو میں اکیلا تھا
خالد ندیم شانی