اردو غزلیاتخالد ندیم شانیشعر و شاعری

تمہارا ہجر منایا تو میں اکیلا تھا

خالد ندیم شانی کی ایک اردو غزل

تمہارا ہجر منایا تو میں اکیلا تھا
جنوں نے حشر اٹھایا تو میں اکیلا تھا

یہ میری اپنی دعائیں جنہوں نے رد ہو کر
گلے سے مجھ کو لگایا تو میں اکیلا تھا

دیار خواب تھا تم تھے تمام دنیا تھی
کسی نے آ کے جگایا تو میں اکیلا تھا

کوئی حسینی نہ نکلا مرے رفیقوں میں
دیا بجھا کے جلایا تو میں اکیلا تھا

تمہارا ہاتھ نہیں تھا وہ موج گریہ تھی
مری سمجھ میں جب آیا تو میں اکیلا تھا

تمہارے لمس کی خوشبو فریب نکلی ہے
بدن نے حشر اٹھایا تو میں اکیلا تھا

کہاں سے آئی تھی آخر تری طلب مجھ میں
خدا نے مجھ کو بنایا تو میں اکیلا تھا

خالد ندیم شانی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button