ادریس بابراردو غزلیاتشعر و شاعری

اس سے پہلے کہ زمیں زاد شرارت کر جائیں

ایک اردو غزل از ادریس بابر

اس سے پہلے کہ زمیں زاد شرارت کر جائیں

ہم ستاروں نے یہ سوچا ہے کہ ہجرت کر جائیں

دولت خواب ہمارے جو کسی کام نہ آئی

اب کسی کو نہیں ملنے کی وصیت کر جائیں

دہر سے ہم یوں ہی بیکار چلے جاتے تھے

پھر یہ سوچا کہ چلو ایک محبت کر جائیں

اک ذرا وقت میسر ہو تو آ کر مرے دوست

دل میں کھلتے ہوئے پھولوں کو نصیحت کر جائیں

ان ہوا خواہوں سے کہنا کہ ذرا شام ڈھلے

آئیں اور بزم چراغاں کی صدارت کر جائیں

دل کی اک ایک خرابی کا سبب جانتے ہیں

پھر بھی ممکن ہے کہ ہم تم سے مروت کر جائیں

شہر کے بعد تو صحرا تھا میاں خیر ہوئی

دشت کے پار بھلا کیا ہے کہ وحشت کر جائیں

ریگ دل میں کئی نادیدہ پرندے بھی ہیں دفن

سوچتے ہوں گے کہ دریا کی زیارت کر جائیں

ادریس بابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button