- Advertisement -

یہ تو سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ مر جائے گا

ایوب خاور کی اردو غزل

یہ تو سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ مر جائے گا
چاند اک قبر کے سینے میں اُتر جائے گا

یہ جو اِک خواب سا پلکوں سے بندھا رکھا ہے
آنکھ جھپکو گے تو دامن میں بکھر جائے گا

ہجر کی ریگِ رواں ساتھ لیے پھرتی ہے
اس خرابے میں بھلا کون کدھر جائے گا

حُسن اور عشق کے مابین ٹھنی ہے اب کے
اس لڑائی میں کسی ایک کا سر جائے گا

تو نے دیکھا ہے کچھ اس طرح کہ اے صورتِ ماہ
ہاتھ دل پر جو نہ رکھا تو ٹھہر جائے گا

دیکھنا ایک نہ اِک دن تری خوشبو کا جمال
درد کی طرح رگِ جاں میں اُتر جائے گا

یہ مری عمر کا صحرا مرے دجلوں کا سراب
سرِِ مژگاں نہ رہے گا تو کدھر جائے گا

ایوب خاور 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سفرنامہ از نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ