- Advertisement -

چلے ہیں ایک زمانے کے بعد دیوانے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

چلے ہیں ایک زمانے کے بعد دیوانے
عجب نہیں ترا در بھی نہ ان کو پہچانے

ادا شناس نگاہیں بھی کھا گئیں دھوکا
یہ کس لباس میں نکلے ہیں تیرے دیوانے

کسی امید پہ پھر بھی نظر بھٹکتی ہے
اگرچہ چھان چکے ہیں دلوں کے ویرانے

کہیں نہ روشنی پاؤ گے میرے دل کے سوا
کہاں چلے ہو اندھیرے میں ٹھوکریں کھانے

تری نگاہ نے رستہ بدل دیا ورنہ
چلے تھے ہم بھی غم زندگی کو اپنانے

بہار انجمن شب میں اب وہ بات کہاں
ہزار شمع جلے، لاکھ آئیں پروانے

پر ایک بات زباں پر نہ آ سکی باقیؔ
کہاں کہاں کے سنائے ہیں ہم نے افسانے

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل