آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشیخ ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ساغر و پیمانہ خالی

سعید سعدی کی ایک اردو غزل

ساغر و پیمانہ خالی میکدہ ویران ہے
شہر کے رستے ہیں خالی، ہر گلی سنسان ہے

کوچ کرکے جا چکے ہیں بلبلوں کے قافلے
ہوُ کا عالم ہے وہ چاہے کھیت یا کھلیان ہے

ڈر رہے ہیں یار یاروں سے جدا محبوب ہیں
یہ ہوا کیسی چلی ہے ہر کوئی حیران ہے

ساز، سازندے ہوں چارہ گر ہوں یا بیمار ہوں
خوف طاری ہے نہ کوئی حال کا پرسان ہے

شاعروں کا درد بھی حد سے سوا ہونے لگا
سالِ نو کی ابتداء سے ہر کوئی ہلکان ہے

نالہ و فریاد سے آباد ویرانے کروں
خاک ڈالوں سر پہ اپنے اس قدر ہیجان ہے

گردشِ دوراں کے تھمنے پر بھی آنکھیں بند ہیں
خوابِ غفلت میں ہے انساں اس قدر نادان ہے

خشک چشمے ہوگئے، آبِ رواں سکتے میں ہے
لگ رہا ہے آسماں دشمن یہ کیا بحران ہے

پھول برسیں، جام چھلکیں، وقتِ رفتہ لوٹ آ
ہر گرفتہ دل کا سعدیؔ بس یہی ارمان ہے

سعید سعدی

ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ﻣﮑﻤﻞ ﻧﺎﻡ : ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ - ﺗﺨﻠﺺ ﻭ ﻗﻠﻤﯽ ﻧﺎﻡ : ﺳﻌﯿﺪﺳﻌﺪﯼ - ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ : 5 ﻧﻮﻣﺒﺮ 1975، ﺳﮑﮭﺮ، ﺳﻨﺪﮪ - ﺗﻌﻠﯿﻢ: ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻓﺮﯾﺪ ﮐﺎﻟﺞ ﺭﺣﯿﻢ ﯾﺎﺭﺧﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯿﮧ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺑﮩﺎﻭﻟﭙﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﯽ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﯽ 1996 ﻣﯿﮟ 1999 ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺨﯿﺮ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﺟﻤﻮﮞ ﮐﺸﻤﯿﺮﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﻨﺴﺰ ﮐﯽ - 2001 ﺳﮯ ﺑﺤﺮﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﯿﻢ ﮨﻮﮞ - ﭘﯿﺸﮧ: ﺁﺋﯽ ﭨﯽ ﭘﺮﺍﺟﯿﮑﭧ ﻣﯿﻨﯿﺠﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﺴﻠﭩﻨﭧ - ﮐﺎﻟﺞ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﻌﻨﯽ 1995 ﺳﮯ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button