یہ الگ بات کہاں ہم ہیں تمہارے لائق
ہم ہیں حاضر کوئی خدمت ہو ہمارے لائق
توڑ دیتے ہیں جو برسوں کا تعلق یک دم
ایسے احباب ہمیشہ ہیں خسارے لائق
کچھ مکاں ایسے ہیں، جنت کا گماں ہوتا ہے
کچھ مکاں ہوتے ہیں لوگوں کے گزارے لائق
پھر بھی وہ شکرِ خداوندی بجا لاتے ہیں
رزق ملتا ہے جنہیں روز گزارے لائق
سوچ کر اتنا مری روح تڑپ اٹھتی ہے
کیا پیمبر بھی کبھی ہوتے ہیں آرے لائق
نرم گفتار تری قابلِ تحسین ہے دوست
پوچھتے رہتے ہیں اکثر ترے بارے لائق
مری کم مائیگی اک روز مجھے کہنے لگی
شاعروں میں بھی کہاں ہوتے ہیں سارے لائق
ہم کو اس بات کا افسوس عزائی ہے بہت
دستِ جاہل سے ہوئے قتل بے چارے لائق
(اعجاز عزائی)