بُتکدے جا کے کسی بُت کو بھی سجدہ کرتے
ھم کہاں سوچ بھی سکتے تھے کہ ایسا کرتے
عمر بھر کچھ بھی تو اپنے لیے ھم نے نہ کیا
آج فُرصت جو ملی ھم کو تو سوچا کرتے
ھم تو اِس کھیل کا حصٌہ تھے ازٌل سے شاید
سو تماشا جو نہ بنتے تو تماشا کرتے
دل کو تسکین ہی مل جاتی زرا سی اِس سے
نہ نبھاتے چلو تم __کوئی تو وعدہ کرتے
جوڑنے میں تو یہ پوریں بھی لہو کر ڈالیں
کِرچیوں کو جو نہ چھُوتے تو یہ اچھا کرتے
بھُول جانے کا ارادہ بھی ارادہ ہی رہا
جان پر بن ہی تو جاتی جو ھم ایسا کرتے
اِس اماوس نے کیے قتل کئی چاند بتول!
ھم اُجالے کی کہاں اِس سے تمنٌا کرتے
فاخرہ بتول