اردو غزلیاتشعر و شاعریفاخرہ بتول

پھول، خوشبو، بہار کچھ بھی نہیں

ایک اردو غزل از فاخرہ بتول

پھول، خوشبو، بہار کچھ بھی نہیں

وہ نہیں تو دیار کچھ بھی نہیں

کون کس پر یقین کیسے کرے؟

چاہتوں کا معیار کچھ بھی نہیں

باخدا کچھ نہیں وفا کا صلہ

دل کا یہ کاروبار کچھ بھی نہیں

کچھ نہیں ھے یہ درد کا سودا

عشق اور انتظار کچھ بھی نہیں

اب کہیں جا کے یہ سمجھ آیا

دوستی، اعتبار کچھ بھی نہیں

یہ محبت بھی کیا مصیبت ھے ؟

اس میں کہتے ہیں ہار کچھ بھی نہیں

جب کوئی ساتھ ہی نہیں ھے بتول

منزلیں، رہگزار کچھ بھی نہیں

فاخرہ بتول

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button