اردو غزلیاتسلیم کوثرشعر و شاعری

بس اک رستہ ہے

ایک اردو غزل از سلیم کوثر

بس اک رستہ ہے اک آواز اور ایک سایا ہے

یہ کس نے آ کے گہری نیند سے مجھ کو جگایا ہے

بچھڑتی اور ملتی ساعتوں کے درمیان اک پل

یہی اک پل بچانے کے لیے سب کچھ گنوایا ہے

ادھر یہ دل ابھی تک ہے اسیر وحشت صحرا

ادھر اس آنکھ نے چاروں طرف پہرہ بٹھایا ہے

تمہیں کیسے بتائیں جھوٹ کیا ہے اور سچ کیا ہے

نہ تم نے آئنہ دیکھا نہ آئینہ دکھایا ہے

ہمیں اک اسم اعظم یاد ہے وہ ساتھ ہے، ہم نے

کئی بار آسماں کو ان زمینوں پر بلایا ہے

کہاں تک روکتے آنکھوں میں ابر و باد ہجراں کو

اب آئے ہو کہ جب یہ شہر زیر آب آیا ہے

سلیمؔ اب تک کسی کو بد دعا دی تو نہیں لیکن

ہمیشہ خوش رہے جس نے ہمارا دل دکھایا ہے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button