آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفیصل شہزاد

عاشق تھے مگرصاحبِ دستار

ڈاکٹر فیصل شہزاد کی ایک اردو غزل

عاشق تھے مگرصاحبِ دستار رہے ہیں
ہم اپنے قبیلے کے بھی سردار رہے ہیں

قیمت نہ بتاؤہمیں خوشبو کی کہ ہم لوگ
ہر قسم کے پھولوں کے خریدار رہے ہیں

مدت ہوئی اک خواب بھی دیکھا نہیں ہم نے
عرصہ ہواہم سو کے بھی بیدار رہے ہیں

ہم اپنی کہانی کے ہی کردار نہیں تھے
ہم تیری کہانی کے بھی کردار رہے ہیں

تجھ سے کبھی مانگا نہ محبت کا صلہ تک
بس تیری محبت کے گنہ گار رہے ہیں

ہم سامنے آ کر بھی نہ آئے سرِ منظر
دیوار کے آگے پسِ دیوار رہے ہیں

دنیا کا کوئی راز نہ پا کر بھی ہمیشہ
دنیا کی نگا ہوں میں پر اسرار رہے ہیں

ہم لوگ ضمانت پہ رہا ہو نہیں سکتے
ہم لوگ جو آنکھوں کے گرفتار رہے ہیں

دنیا کی نظر میں تو رہے کام کے فیصلؔ
بس تیری نظر میں ہی تو بیکار رہے ہیں

فیصل شہزاد

فیصل شہزاد

فیصل شہزاد اردو کے مشہور شاعر ہیں، ان کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے، اس وقت اسلام آباد میں مقیم ہیں، وہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button