اردو غزلیاتراحت اندوریشعر و شاعری

میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں

ایک اردو غزل از راحت اندوری

میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں

مگر اسے تو خبر ہے کہ کچھ نہیں ہوں میں

عجیب لوگ ہیں میری تلاش میں مجھ کو

وہاں پہ ڈھونڈ رہے ہیں جہاں نہیں ہوں میں

میں آئنوں سے تو مایوس لوٹ آیا تھا

مگر کسی نے بتایا بہت حسیں ہوں میں

وہ ذرے ذرے میں موجود ہے مگر میں بھی

کہیں کہیں ہوں کہاں ہوں کہیں نہیں ہوں میں

وہ اک کتاب جو منسوب تیرے نام سے ہے

اسی کتاب کے اندر کہیں کہیں ہوں میں

ستارو آؤ مری راہ میں بکھر جاؤ

یہ میرا حکم ہے حالانکہ کچھ نہیں ہوں میں

یہیں حسین بھی گزرے یہیں یزید بھی تھا

ہزار رنگ میں ڈوبی ہوئی زمیں ہوں میں

یہ بوڑھی قبریں تمہیں کچھ نہیں بتائیں گی

مجھے تلاش کرو دوستو یہیں ہوں میں

راحتؔ اندوری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button