اردو غزلیاتراحت اندوریشعر و شاعری

اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں

ایک اردو غزل از راحت اندوری

اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں

میں چاہتا تھا چراغوں کو آفتاب کروں

مجھے بتوں سے اجازت اگر کبھی مل جائے

تو شہر بھر کے خداؤں کو بے نقاب کروں

اس آدمی کو بس اک دھن سوار رہتی ہے

بہت حسین ہے دنیا اسے خراب کروں

ہے میرے چاروں طرف بھیڑ گونگے بحروں کی

کسے خطیب بناؤں کسے خطاب کروں

میں کروٹوں کے نئے ذائقے لکھوں شب بھر

یہ عشق ہے تو کہاں زندگی عذاب کروں

یہ زندگی جو مجھے قرض دار کرتی رہی

کہیں اکیلے میں مل جائے تو حساب کروں

راحتؔ اندوری

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button