یقیناً دنیا اپنی ترقی کے کئی منازل طے کر چکی ہے، اور یہ سلسلہ ابھی جاری و ساری ہے۔
یہ میرے انتہائی واجب الاحترام استادِ محترم کا قولِ مبارک ہے کہ:
"ایسی بے سکونی جس میں مجھے خالقِ کائنات یاد رہے، اُس سکون سے بہتر ہے جس میں مجھے وہ بھول جائے۔”
بے شک ربّ العالمین کا ذکر ہی ابدی سکون کا منبع ہے۔
اس بات کا درست اندازہ لگانا انتہائی مشکل اور ناممکن ہے کہ ربُّ العزت ہماری شکر گزاری پر کتنا اجر عطا فرماتے ہیں۔
کائنات کے سربستہ رازوں میں سے ایک راز شکر گزاری بھی ہے۔
خالقِ ارض و سما نے نعمتوں کا شمار کرنے پر اُنہیں بڑھانے کا وعدہ فرمایا ہے۔
اگر بندہ کسی بھی نعمت پر دل سے اپنے خالق کا شکر گزار ہو، اور اس شکرگزاری کا اظہار اس کے ہر عمل، ہر جذبے، ہر اَنگ سے ہو، تو یقیناً اللہ کریم اس نعمت کو فراوانی کے ساتھ عطا فرماتے ہیں۔
ہمیں ہر حال میں اُس عظیم و الشان ہستی کا دلی یا زبانی شکریہ ادا کرتے رہنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔
آمین ثم آمین۔
محمد مسعود صادق