آپ کا سلاماردو شاعریاردو نظمسلمیٰ سیّد

گزارش

ایک اردو نظم از سلمیٰ سیّد

گزارش

یہ کس نے عکسِ گلاب کو
کسی تازہ تازہ شباب کو
کیا قید اپنی نگاہ میں
رہے چاہتوں کی پناہ میں
کہ یہ نیم بازی ء چشم نم
رہے فتنہ ساز چلے جامِ جم
نہ رہیں خداراسہم سہم
کریں بے وفائی نہیں کوئی غم
رہے ہوش سے نہیں رابطہ
یہ نیا نیا سا ہے راستہ
کیوں یہ چوڑیوں کا شور ہے
نہیں دل پہ اب کوئی زور ہے
کھلی زلف سانسں مہک گئی
جلی پور پور دہک گئی
کسی چشمِ ناز سے چوم کر
کسی بے خودی میں جھوم کر
کسی مہرباں پہ شکوک ہیں؟
ابھی چھوڑدیں
یہ جو دل بندھا ہے ضبط سے
اسے توڑ دیں
کہ یہ ہی تو ہیں وہ ساعتیں
جنہیں زیر کر کے دوام ہے
مری خلوتوں کے بانکپن
اسی دلربائی کے نام ہیں
کبھی غور کر کے تو دیکھیے
مری بات میں
بجز آپ کے تو کوئی نہیں
میری ذات میں
مرے صبر کو نہ اور آزمائیے
چلیں چھوڑیئے ناں جناب من
یہ حجاب اب ہٹائیے
مرے دل کی آرزو کہیں
یا اپنی خواہشیں انہیں
گلے سے اب لگائیے
خدارا مان جائیے

سلمیٰ سیّد

سلمیٰ سیّد

قلمی نام سلمیٰ سید شاعری کا آغاز۔۔ شاعری کا آغاز تو پیدائش کے بعد ہی سے ہوگیا تھا اسوقت کے بزرگوں کی روایت کیمطابق گریہ بھی خاص لے اور ردھم میں تھا۔۔ طالب علمی کے زمانے میں اساتذہ سے معذرت کے ساتھ غالب اور میر کی بڑی غزلیں برباد کرنے کے بعد تائب ہو کر خود لکھنا شروع کیا۔ناقابل اشاعت ہونے کے باعث مشق ستم آج تلک جاری ہے۔اردو مادری زبان ہے مگر بہت سلیس اردو میں لکھنے کی عادی ہوں۔ میری لکھی نظمیں بس کچھ کچے پکے سے خیال ہیں میرے جنھیں آج آپ کے ساتھ بانٹنے کا ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا۔۔ تعلیمی قابلیت بی کام سے بڑھ نہ سکی افسوس ہے مگر خیر۔۔مشرقی گھریلو خاتون ایسی ہی ہوں تو گھر والوں کے لیے تسلی کا باعث ہوتی ہیں۔۔ پسندیدہ شعراء کی طویل فہرست ہے مگر شاعری کی ابتدا سے فرحت عباس شاہ کے متاثرین میں سے ہوں۔۔ شائد یہی وجہ ہے میری نظمیں بھی آزاد ہیں۔۔ خوبصورت شہر کراچی سے میرا تعلق اور محبت ہے۔
Loading...
سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button