زمینیں سب تری یا رب ہیں سارے آسماں تیرے
تو خالق سب کا ہے لاریب ہیں سارے جہاں تیرے
ہر اک جانب سے آتی ہے صدا تیری ہی تسبیح کی
ہیں خوشبوئیں تری ہیں گل ترے ہیں گلستاں تیرے
اگر چہ شک نہیں اس میں خدایا بے نشاں ہے تو
جدھر دیکھوں وہاں پر ہیں مرے خالق نشاں تیرے
بھنور تیرے ترے طوفاں ترے دریا ترے ساحل
شجر تیرے حجر تیرے یہ بحر بے کراں تیرے
تو ظاہر میں تو باطن میں تو سوچوں میں ارادے میں
جو پوشیدہ ہے سب تیرا نہاں تیرے عیاں تیرے
محمد ہے ترا محبوب تفسیرِ کتاب اللہ
جلی آیات قرآں ہیں حقیقت میں بیاں تیرے
دلیل اک یہ ہی نگہت ہے خدائی کی بہت کافی
خدایا لا مکاں ہے تو مگر سارے مکاں تیرے
ڈاکٹر نگہت نسیم