آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصائمہ آفتاب

اے رنجِ آگہی،کوئی چارہ تو ہو گا نا

صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل

اے رنجِ آگہی ، کوئی چارہ تو ہو گا نا
چل، خوش نہ رہ سکیں گے ، گزارا تو ہو گا نا

یہ آرزو بھی وقت کے دھارے میں بہہ گئی
اب ناں سہی ، کبھی وہ ہمارا تو ہو گا نا

جاتی ہے جو متاعِ دل و جاں تو کیا ملال
یہ عشق کی دکاں ہے ، خسارہ تو ہو گا نا

ہر آن جسکا ذکر ہے، اس بےنیاز نے
بُھولے سے میرا نام ، پکارا تو ہو گا نا

میں زادِ رہ کے طور پہ بس خواب لائی ہوں
اے ہمسفر تجھے یہ گوارا تو ہو گا نا

کیا اجنبی بنیں گے اگر پھر کبھی ملے؟
کیا بات بھی نہ ہوگی ؟ اشارہ تو ہو گا نا!

کرنا کرانا چھوڑ ، زبانی ہی ساتھ دے
تنکے کا ہو اگرچہ ، سہارا تو ہو گا نا

صائمہ آفتاب

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button