اردو غزلیاتشبانہ یوسفشعر و شاعری

کھو جائے تو کہاں

شبانہ یوسف کی ایک اردو غزل

کھو جائے تو کہاں، کبھی خطرہ نہیں گیا
دل سے مرے جدائی کا دھڑکا نہیں گیا

آئے تھے کتنے خواب سنورکرپلک پلک
اشکوں کی بھیڑ میں کوئی دیکھا نہیں گیا

کچھ اس طرح سے بکھرے سخن کے نگر میں ہم
خود کو کسی غزل میں سمیٹا نہیں گیا

یو ں تو تھا اعتماد بہت ہم کلامی پر
اُس سے ہوا جو سامنابولا نہیں گیا

اُس سے کبھی نہ ملنے کا دل میں خیال تھا
دیکھا اُسے تو راستہ بدلا نہیں گیا

تھی آرزو چلوں کبھی تو روشنی کے سنگ
پاؤں طویل شب سے نکالا نہیں گیا

رہ رہ کے زخمی دل کو کرے اک خیال یہ
کہ وقتِ ہجر کیوں مجھے روکا نہیں گیا

احساں ہے دوستوں کا عنایت وفا کی ہے
دل سے غموں کا بوجھ اُتارا نہیں گیا

شبانہ یوسف

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button