- Advertisement -

Yeh Aqsar Talkh Kaami Sy

یہ اکثر تلخ کامی سی رہی کیا
محبت زک اٹھا کر آئی تھی کیا

نہ کثدم ہیں نہ افعی ہیں نہ اژدر
ملیں گے شہر میں انسان ہی کیا

میں اب ہر شخص سے اکتا چکا ہوں
فقط کچھ دوست ہیں اور دوست بھی کیا

یہ ربط بے شکایت اور یہ میں
جو شے سینے میں تھی وہ بجھ گئی کیا

محبت میں ہمیں پاس انا تھا
بدن کی اشتہا صادق نہ تھی کیا

نہیں ہے اب مجھے تم پر بھروسا
تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا

جواب‌ بوسہ سچ انگڑائیاں سچ
تو پھر وہ بیوفائی جھوٹ تھی کیا

شکست اعتماد ذات کے وقت
قیامت آ رہی تھی آ گئی کیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
A Urdu Ghazal By Jaun Elia