اردو غزلیاتسلیم کوثرشعر و شاعری

دست دعا کو کاسۂ سائل

سلیم کوثر کی ایک اردو غزل

دست دعا کو کاسۂ سائل سمجھتے ہو

تم دوست ہو تو کیوں نہیں مشکل سمجھتے ہو

سینے پہ ہاتھ رکھ کے بتاؤ مجھے کہ تم

جو کچھ دھڑک رہا ہے اسے دل سمجھتے ہو

ہر شے کو تم نے فرض کیا اور اس کے بعد

سائے کو اپنا مد مقابل سمجھتے ہو

دریا تمہیں سراب دکھائی دیا اور اب

گرد و غبار راہ کو منزل سمجھتے ہو

خوش فہمیوں کی حد ہے کہ پانی میں ریت پر

جو بھی جگہ ملے اسے ساحل سمجھتے ہو

تنہائی جلوہ گاہ تحیر ہے اور تم

ویرانیوں کے رقص کو محفل سمجھتے ہو

جس نے تمہاری نیند پہ پہرے بٹھا دیئے

اپنی طرف سے تم اسے غافل سمجھتے ہو

 

سلیم کوثر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button