آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریعمران سیفی

روگ پلتا رہا

عمران سیفی کی ایک اردو نظم

بات کُچھ بھی نہ تھی
ہاں مگر اک گُزارش کا آغاز تھا
وہ گُزارش جو
جو سوکھے لبوں کی ہوس
چیرتی اک فسوں کے مقابل کھڑی ہوگئی
لفظ در لفظ ایسی شکن آپڑی
نقطہؑ نو جسے پار کرتے ہوئے
دستِ بے فیض کی
تشنہ کامی کو دیکھے بنا
کپکپاتا رہا
خواب آنکھوں سے جھڑ کر بکھرتے رہے
شہرِ مدفون کی تابناکی
تلسمی نگاہوں کو ڈستی رہی
تودہؑ خاک بھی
زیرِ گرداب جامِ طلب بانٹنے میں یوں مشغول تھا
جسطرح کوئی بامِ افق پر ستاروں کی ترتیب
کو چھیڑنے کے لیے استعارہ کرے
پھر بھلا چاند کیسے گُزارہ کرے
سربکف سرنگوں
لڑکھڑاتی ہوئی اک کہانی
کسی دستِ چابک
کی تدبیر کے سامنے سرجھکاتی رہی
موڑ بنتے رہے
اور کردار بھی شہر و قریہ سے بہتی ہوئی تیرگی
گرد آلود کوزوں میں بھرتے رہے
کام چلتا رہا
روگ پلتا رہا

عمران سیفی

عمران سیفی

میرا نام عمران سیفی ہے میں ڈنمارک میں مقیم ہوں پاکستان میں آبائی شہر سیالکوٹ ہے میرا پہلا شعری مجموعہ ستارہ نُما کے عنوان سے چھپ چکا ہے جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button