- Advertisement -

آخری پیڑ ہوں اور آخری پتھراؤ ہے

صابر رضوی کی ایک اردو غزل

آخری پیڑ ہوں اور آخری پتھراؤ ہے
اس سے آگے تو فقط رستا ہوا گھاؤ ہے

میرا بیٹا جو بنا دیتا ہے دیواروں پر
ڈوبنے والو مرے پاس وہی ناؤ ہے

وہ جو ہر طاق میں روشن ہے چراغوں کی طرح
صبحِ صادق بھی اسی نور کا پھیلاؤ ہے

شہرِ کم ظرف اسے کیا کیا معانی دے گا
چاک والی کا جو شہزادے سے برتاؤ ہے

سارا دن ماپتا رہ جاتا ہے خورشید جسے
سرخئ شام اسی زخم کا گہراؤ ہے

کیا مری آنکھ میں اس بار بھی اظہار نہیں
کیا مری بات میں اس بار بھی الجھاؤ ہے

اس نے جس موج سے تالاب کو ہلچل بخشی
اب اسی موج سے ہر موج کا ٹکراؤ ہے

جب سے اس شخص نے بازار سے مونھ موڑ لیا
شہر میں تب سے ہر اک چیز اسی بھاؤ ہے

صابر رضوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
صابر رضوی کی ایک اردو غزل