آپ کا سلاماردو تحاریراردو کالمز

عقلمند باپ کی نصیحت

ایک اردو تحریر از یوسف برکاتی

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب

جناب ہمارے ارد گرد جب ہم دیکھتے ہیں تو ہمیں بیشمار کہانیوں کا ایک حجوم نظر آتا ہے اور دیکھا یہ گیا ہے کہ زیادہ تر کہانیاں عورتوں کے گرد گھومتی ہوئی نظر آتی ہیں لڑکی گھر سے کسی لڑکے ساتھ بھاگ گئی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے عورت کو طلاق دے دی گئی لڑکیاں پیدا کرنے پر شوہر نے بیوی کو مار مار کر زخمی کردیا گیس کا چولہا پھٹنے سے گھر کی بہو جھلس کر مر گئی یا پھر اپنے گھر سے بلاوجہ ناراض ہوکر اپنے میکے آکر بیٹھ جانے والے لڑکیوں کے تعداد بھی کم نہیں ہے اب پہلے یہ تھا کہ یہ معاملات صرف انپڑھ لوگوں کے یہاں ہوتے نظر آتے تھے اور کہا جاتا تھا کہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
یہ بات صحیح ہے اور آج بھی دیہاتوں اور گائوں میں یہ واقعات عام ہیں لیکن اب ایسے معاملات پڑھے لکھے اور ماڈرن فیملیز میں بھی عام دکھائی دیتے نظر آتے ہیں لیکن رہتی قیامت تک یہ معاملات مکمل طور پر ہل ہوتے نظر نہیں آتے بلکہ ایسی کہانیوں میں روز بروز نت نئے طریقوں سے اضافہ ہوتا ہوا نظر آتا ہے ۔لیکن جہاں لڑکی کے ماں باپ عقلمند
پڑھے لکھے ، زندگی میں آنے والی اونچ نیچ کو سمجھنے کا تجربہ رکھتے ہوں وہاں ان مسائل کو خوش اسلوبی سے ہل ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آئیے ہم آپ کو ایسی ہی ایک چھوٹی سی ، مختصر لیکن بڑی گہری کہانی یا واقعہ پڑھواتے ہیں ہوسکتا ہے کہ یہ واقعہ پڑھ کر کسی لڑکی کی بند عقل کھل جائے اور وہ صحیح راستے پر اجائے جناب ایک لڑکی تھی جو بقول اس کے اپنے سسرال والوں کے روز روز کے جھگڑوں سے تنگ تھی اور ہر وقت کے ان جھگڑوں سے ایک دن تنگ آکروہ اپنے میکے واپس آگئی بظاہر یوں دکھائی دیتا تھا کہ لڑکی بلاوجہ میکے آگئی اور ایسے واقعات اکثر ہمیں دکھائی دیتے ہیں اب جب اس کا باپ گھر واپس لوٹتا ہے تو اس کے باپ کی نظر اپنی بیٹی پر پڑی تو اس نے پیار سے پوچھا کہ بیٹا کیا ہوا تو لڑکی نے کہا کہ میرے ساتھ وہاں یہ ظلم کیا جاتا ہے اور وہ ظلم کیا جاتا ہے میں برداشت کرتی رہی لیکن اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا آخر میں بھی انسان ہوں کوئی پتھر تو نہیں یہ کہکر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
اس کی باتیں سن کر باپ نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے کہا کوئی بات نہیں بیٹا گھروں میں یہ معاملات تو ہوتے رہتے ہیں اللہ نے چاہا تو سب ٹھیک ہو جائے گا جائو تم آرام کرو اور خود اپنے کمرے میں جاکر اس مسئلے کے حل کے لئے کچھ سوچنے لگا پھر اچانک ایک دن باپ نے اپنی بیٹی کو بلا کر کہا کہ بیٹا تمہارے ہاتھ کا کھانا کھائے کافی وقت گزر چکا ہے کیا آج تم مجھے میری پسند کی ڈش پکا کر کھلائو گی ؟ تو بیٹی نے خوش ہوکر کہا کہ کیوں نہیں آپ بتائیں آپ کو کیا کھانا ہے میں ابھی بنادیتی ہوں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
باپ نے کہا کہ آج میرے لئے ایک آلو ایک انڈا اور گرما گرم کافی تیار کرو لیکن جس طرح میں کہوں اس طرح تو بیٹی نے کہا ٹھیک ہے ابا جان بتائیں کیا کرنا ہے تو باپ نے کہا کہ بیٹا ان سب کو بیس منٹ تک چولہے پر رکھنا ہے یعنی آلو انڈیا اور کافی جب بیس منٹ ہو جائیں تو مجھے بتا دینا جب ان سب چیزوں کو چولہے پر رکھے ہوئے بیس منٹ ہوگئے تو بیٹی نے کہا ابا جان بیس منٹ ہوگئے اب کیا کروں ؟ تو باپ نے پوچھا کہ بیٹا چیک کرو آلو صحیح طرح سے گل کر نرم ہوگیا ؟ اب انڈا چیک کرو کہ اس کا نرم پن سخت ہوگیا یعنی وہ کڑک ہوگیا اور کافی میں بھی رنگ اور خوشبو آگئی ہے اگر یہ سب کچھ ہوگیا تو مجھے بتا دینا بیٹی نے چیک کرکے دیکھا اور کہا کہ ابا جان سب کچھ پرفیکٹ ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
باپ نے بیٹی سے مخاطب ہوکر کہا کہ بیٹا دیکھو آلو انڈا اور کافی تینوں نے گرم پانی میں یکساں وقت گزارا ایک جیسی تکلیف برداشت کی اب دیکھو آلو جو نہایت سخت ہوتا ہے لیکن وہ اس آزمائش سے گزرنے کے بعد نرم ہوگیا اور انڈا نازک ہوتا ہے ہاتھ سے گرتے ہی ٹوٹ جاتا ہے لیکن یہاں وہ سخت ہوگیا اور اندر سے بھی سخت ہوگیا ہے جبکہ کافی نے ایک سادہ پانی کو خوش رنگ اور خوش ذائقہ بنادیا ہے نہ کمال کی بات ؟ اب تم سوچ لو کہ تم کیا بننا چاہو گی آلو ، انڈا یا کافی اگر آلو بننا ہے تو اپنے اندر موجود سختی کو اپنے گھر کے ماحول میں رہ کر ہی نرمی میں بدلنے کی کوشش کرو ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں باپ نے کہا کہ جب تمہارے اندر اتنی سختی برداشت کرکے نرمی پیدا ہو جائے گی تو معاملہ حل ہو جائے گا اور جس طرح لوگ نرم آلو کو مزے لے لے کر کھاتے ہیں اسی طرح اپنے گھر میں تمہاری نرمی کی وجہ سے ایک دن سب تمہیں پسند کرنے لگیں گے اور بیٹا اگر انڈا بننا چاہتی ہو تو یاد رکھو کہ صبر اور برداشت تمہیں ایک دن ایسا مظبوط بنادیں گے جیسے بیس منٹ پانی دیکر کمزور انڈا بھی سختی میں بدل گیا اور جہاں تک کافی کا تعلق ہے تو بیٹا ایک سادہ پانی جس میں نہ خوشبو ہے نہ ذائقہ لیکن جب کافی اس پانی میں ڈال کر بیس منٹ چولہے پر رکھا تو اس کی گرمی سے اس پانی میں خوشبو بھی پیدا ہوگئی اور ذائقہ بھی۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں باپ نے کہا کہ بالکل اسی طرح اپنے گھر ماحول میں اپنے آپ کو اس طرح شامل کرلو کہ ہر طرف تمہاری ہی خوشبو ہو ہر زبان پر تمہارا ہی نام ہو ہر کسی کی ضرورت صرف اور صرف تم ہو بیٹا ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا زندگی کی کامیابی کا ایک اصول ہے کہ یا خود تبدیل ہو جائو یا پھر کسی کو تبدیل کردو ڈھل جائو یا ڈھال دو بس یہ ہی زندگی گزارنے کا فن ہے اور سیکھنا ڈھلنا ، تبدیل ہونا ، تبدیل کرنا یا اپنانا یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب نباہ کرنے کا عزم مظبوط ہو نیت سچی ہو پورے عظم اور ہمت کے ساتھ ہو کیونکہ کم ہمت والے منزل تک کبھی نہیں پہنچتے بلکہ راستے ہی میں ہلاک ہو جاتے ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ارد گرد پیش آنے والے ایسے واقعات کا حل نہیں ہوتا بلکہ کئی جگہوں پر بالکل اسی طرح سمجھدار اور عقلمند ماں باپ اپنے بچوں کے ان معاملات کا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہوتے دکھائی دیتے ہیں اور کئی گھروں میں اس طرح سے پریشان لڑکی واپس اپنے گھر میں اپنے ماں باپ کی بتائی اور سمجھائی ہوئی نصیحت پر عمل کرکے اس گھر کو جنت بنانے میں کامیاب دکھائی دیتی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک لڑکی کو اپنے گھر میں اچھا اور صاف ستھرا ماحول پیدا کرنے کے لئے جدو جہد کرنی پڑے گی قربانی دینی پڑے گی صبر ، برداشت اور ہمت سے اپنی زندگی کو گزارنا ہوگا پھر ہر گھر گھر نہیں بلکہ جنت بن جائے گا ان شاءاللہ ۔

یوسف برکاتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button