وقت کی قید میں زندگی اوڑھ کر
لوگ زندہ ہیں لیکن خوشی چھوڑ کر
روٹھنے مان جانے میں بھی لطف ہے
گر تعلق رکھیں دائمی جوڑ کر
بند آنکھوں نے آواز دی نیند کو
خواب آنے لگے چٹخنی توڑ کر
دل کے مندر میں ہم نے سجایا جسے
اجنبی بن گیا مونہہ وہی موڑ کر
چند خوابوں کی پاداش میں زندگی
مجھ پہ ہنستی ہے آنکھیں مِری پھوڑ کر
منزّہ سیّد