ہے درد سِوا اِس آن میرا
تھمتا ہی نہیں بیان میرا
کس شیش محل میں بُجھ گیا ہے
جلتا ہوا شمع دان میرا
اِس راہ پہ بھٹک رہا ہوں کب سے
اور سامنے ہے مکان میرا
مُنصف نے ابھی سُنا نہیں ہے
اور ختم ہوا بیان میرا
میں ضبط بہت کیا ہوں صاحب
مت پوچھیو امتحان میرا
سعود عثمانی