- Advertisement -

دوش دیتے رہے بیکار ہی طغیانی کو

اظہر فراغ کی ایک اردو غزل

دوش دیتے رہے بیکار ہی طغیانی کو

ہم نے سمجھا نہیں دریا کی پریشانی کو

یہ نہیں دیکھتے کتنی ہے ریاضت کس کی

لوگ آسان سمجھ لیتے ہیں آسانی کو

بے گھری کا مجھے احساس دلانے والے

تو نے برتا ہے مری بے سر و سامانی کو

شرمساری ہے کہ رکنے میں نہیں آتی ہے

خشک کرتا رہے کب تک کوئی پیشانی کو

جیسے رنگوں کی بخیلی بھی ہنر ہو اظہرؔ

غور سے دیکھیے تصویر کی عریانی کو

اظہر فراغ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل