اردو غزلیاتشعر و شاعریمحسن نقوی

اِک موجہءصہبائے جُنوں تیز بہت ہے​

محسن نقوی کی اردو غزل

اِک موجہءصہبائے جُنوں تیز بہت ہے​
اِک سانس کا شیشہ ہے کہ لبریز بہت ہے​

کُچھ دِل کا لہو پی کے بھی فصلیں ہُوئیں شاداب​
کُچھ یوں بھی زمیں گاؤں کی زرخیز بہت ہے

پلکوں پہ چراغوں کو سنبھالے ہوئے رکھنا​
اِس ہِجر کے موسم کی ہوا تیز بہت ہے​

بولے تو سہی ، جھوٹ ہی بولے وہ بَلا سے​
ظالم کا لب و لہجہ دل آویز بہت ہے​

کیا اُس کے خدوخال کُھلیں اپنی غزل میں​
وہ شہر کے لوگوں میں کم آمیز بہت ہے​

محسؔن اُسے ملنا ہے تو دُکھنے دو یہ آنکھیں​
کچھ اور بھی جاگو کہ وہ ’’شب خیز‘‘ بہت ہے

محسن نقوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button