رسمِ الفت کی پیار کی باتیں
آؤ کرتے ہیں یار کی باتیں
سادگی میں بھی کیا قیامت ہے
چھوڑ سولہ سنگھار کی باتیں
اُس کی زلفوں کو چھیڑ کر دیکھیں
کر لیں بوس و کنار کی باتیں
اُس کے جوبن کی بات کرتے ہیں
جیسے تازہ بہار کی باتیں
آؤ ہونٹوں پہ شعر کہہ ڈالیں
کر لیں رخسارِ یار کی باتیں
اُس کی صورت ہے چاند سی صورت
اُس کی باتیں خمار کی باتیں
انیلا ملک