اردو نظمشعر و شاعریمجید امجد

پھولوں کی پلٹن

ایک اردو نظم از مجید امجد

آج تم ان گلیوں کے اکھڑے اکھڑے فرشوں پر چلتے ہو
بچو، آؤ تمہیں سنائیں گزرے ہوئے برسوں کی سہانی جنوریوں کی کہانی
تب یہ فرش نئے تھے
صبح کو لمبے لمبے اوور کوٹ پہن کر لوگ گلی میں ٹہلنے آتے
ان کے پراٹھوں جیسے چہرے ہماری جانب جھکتے
لیکن ہم تو باتیں کرتے رہتے اور چلتے رہتے
پھر وہ ٹہلتے ٹہلتے ہمارے پاس آ جاتے
بڑے تصنّع سے ہنستے اور کہتے
’’ ننھو، سردی تمہیں نہیں لگتی کیا؟ ‘‘

ہم سب بھرے بھرے جزدان سنبھالے
لوحیں ہاتھوں میں لٹکائے
بنا بٹن کے گریبانوں کے پلو ادھڑے کاجوں میں اٹکائے
تیز ہواؤں کی ٹھنڈک اپنی آنکھوں میں بھر کر
چلتے چلتے، تن کے کہتے: ’’نہیں تو، کیسی سردی، ہم کو نہیں لگتی‘‘

بچو! ہم ان اینٹوں کے ہم عمر ہیں، جن پر تم چلتے ہو
صبح کی ٹھنڈی دھوپ میں بہتی، آج تمہاری اک اک صف کی وردی
ایک نئی تقدیر کا پہناوا ہے
اجلے اجلے پھولوں کی پلٹن میں چلنے والو
تمھیں خبر ہے، اس فٹ پاتھ سے تم کو دیکھنے والے اب وہ لوگ ہیں
جن کا بچپن ان خوابوں میں گزرا تھا جو آج تمہاری زندگیاں ہیں۔

 

مجید امجد

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button