اردو غزلیاتسلیم کوثرشعر و شاعری

وہ جو آئے تھے بہت

سلیم کوثر کی ایک اردو غزل

وہ جو آئے تھے بہت منصب و جاگیر کے ساتھ

کیسے چپ چاپ کھڑے ہیں تری تصویر کے ساتھ

صرف زنداں کی حکایت ہی پہ معمور نہیں

ایک تاریخ سفر کرتی ہے زنجیر کے ساتھ

اب کے سورج کی رہائی میں بڑی دیر لگی

ورنہ میں گھر سے نکلتا نہیں تاخیر کے ساتھ

تجھ کو قسمت سے تو میں جیت چکا ہوں کب کا

شاید اب کے مجھے لڑنا پڑے تقدیر کے ساتھ

اب کسی اور گواہی کی ضرورت ہی نہیں

جرم خود بول رہا ہے تری تحریر کے ساتھ

دیکھتے کچھ ہیں دکھاتے ہمیں کچھ ہیں کہ یہاں

کوئی رشتہ ہی نہیں خواب کا تعبیر کے ساتھ

اب جہاں تیری امارت کی حدیں ملتی ہیں

ایک بڑھیا کا مکاں تھا اسی جاگیر کے ساتھ

یہ تو ہونا ہی تھا مہتاب تماشا پھر بھی

کتنے دل ٹوٹ گئے ہیں تری تسخیر کے ساتھ

یاد بھی ابر محبت کی طرح ہوتی ہے

ایک سایا سا چلا جاتا ہے رہ گیر کے ساتھ

 

سلیم کوثر 

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button