اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں
اداس پھرتے ہیں ہم بیریوں کی چھاؤں میں

نظر نظر سے نکلتی ہیں درد کی ٹیسیں
قدم قدم پہ وہ کانٹے چبھے ہیں پاؤں میں

ہرایک سمت سے اڑ اڑ کے ریت آتی ہے
ابھی ہے زور وہی دشت کی ہواؤں میں

غموں کی بھیڑ میں امید کا وہ عالم ہے
کہ جیسے ایک سخی ہو کئی گداؤں میں

ابھی ہے گوش بر آواز گھر کا سناٹا
ابھی کشش ہے بڑی دور کی صداؤں میں

چلے تو ہیں کسی آہٹ کا آسرا لے کر
بھٹک نہ جائیں کہیں اجنبی فضاؤں میں

دھواں دھواں سی ہے کھیتوں کی چاندنی باقیؔ
کہ آگ شہر کی اب آ گئی ہے گاؤں میں

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button