اردو غزلیاتبلال اسعدشعر و شاعری

آئینے کے جب منظر افتاد میں ڈھلتے ہیں

ایک اردو غزل از بلال اسعد

آئینے کے جب منظر افتاد میں ڈھلتے ہیں
تب جاکے کہیں پیکر ایجاد میں ڈھلتے ہیں

ہم چپ ہیں میاں لیکن تاریخ بتا تی ہے
کچھ لوگ یہاں مر کر بنیاد میں ڈھلتے ہیں ہیں

یادوں کی ان آنکھوں میں اک لاش ہے لاوارث
سو اشک مرے اکثر فریاد میں ڈھلتے ہیں

موجودہ روایت تو مصنوعی بناوٹ ہے
سو چھوڑ کے یہ محور بنیاد میں ڈھلتے ہیں

میں نے ہی تراشا ہے ہاتھوں سے جنہیں اپنے
اسعد وہ سبھی پتھر ہمزاد میں ڈھلتے ہیں

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button