اظہر فراغ
"اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے خوبصورت اور جدید لب و لہجے کے شاعر جناب اظہرامین جن کا قلمی نام اظہر فراغ ہے ان کی پیدائش 31 اگست 1980 میں ہوئی۔ابتدائی تعلیم اوکاڑہ سے اورگریجویشن بہاولپور سے کرکے اپنا تعلیمی سفر پورا کیا . گزشتہ بارہ سال سے بہاولپور میں مقیم ہیں. اظہر فراغ ایک این جی او میں اپنی ملازمت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آپ پچھلے پندرہ سالوں سے باقاعدہ شاعری کررہے ہیں۔ اظہر فراغ نے پاکستان کے متعدد شہروں میں بے حساب مشاعرے پڑھے ہی نہیں ان کی صدارات کا شرف بھی حاصل کیا، اس کےعلاوہ 2006 میں انڈیا میں پانچ مشاعرے میں شرکت کا اعزازحاصل کیا.
-
جاتے ہوئے نہیں رہا پھر بھی ہمارے دھیان میں
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
ڈرے ہوئے ہیں سبھی لوگ ابر چھانے سے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
باغ سے جھولے اتر گئے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
ترے بعد کوئی بھی غم اثر نہیں کر سکا
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
بھنور سے یہ جو مجھے بادبان کھینچتا ہے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
کوششیں کر کے دل برا کیا تھا
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
دوش دیتے رہے بیکار ہی طغیانی کو
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
کیسے دنیا کا جائزہ کیا جائے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
رات کی آغوش سے مانوس اتنے ہو گئے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
اس لب کی خامشی کے سبب ٹوٹتا ہوں میں
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
دھوپ میں سایا بنے تنہا کھڑے ہوتے ہیں
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
کمی ہے کون سی گھر میں دکھانے لگ گئے ہیں
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
ازالہ
اظہر فراغ کی کتاب پی ڈی ایف میں پڑھیں
-
ہنسنے ہنسانے پڑھنے پڑھانے کی عمر ہے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
کوئی سلسلہ نہیں جاوداں
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
کوئی بھی شکل مرے دل میں اتر سکتی ہے
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل
-
عہد جدید کا اُبھرتا ہوا شاعر اظہر فراغ
حنا عنبرین کا ایک اردو مضمون