اردو غزلیاتاظہر فراغشعر و شاعری

دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

اظہر فراغ کی ایک اردو غزل

دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

تالے کی ایجاد سے پہلے صرف بھروسہ ہوتا تھا

کبھی کبھی آتی تھی پہلے وصل کی لذت اندر تک

بارش ترچھی پڑتی تھی تو کمرہ گیلا ہوتا تھا

شکر کرو تم اس بستی میں بھی اسکول کھلا ورنہ

مر جانے کے بعد کسی کا سپنا پورا ہوتا تھا

جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھی

دروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا

بھلے زمانے تھے جب شعر سہولت سے ہو جاتے تھے

نئے سخن کے نام پہ اظہرؔ میرؔ کا چربہ ہوتا تھا

اظہر فراغ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button