- Advertisement -

کوئی بھی شکل مرے دل میں اتر سکتی ہے

اظہر فراغ کی ایک اردو غزل

کوئی بھی شکل مرے دل میں اتر سکتی ہے

اک رفاقت میں کہاں عمر گزر سکتی ہے

تجھ سے کچھ اور تعلق بھی ضروری ہے مرا

یہ محبت تو کسی وقت بھی مر سکتی ہے

میری خواہش ہے کہ پھولوں سے تجھے فتح کروں

ورنہ یہ کام تو تلوار بھی کر سکتی ہے

ہو اگر موج میں ہم جیسا کوئی اندھا فقیر

ایک سکے سے بھی تقدیر سنور سکتی ہے

صبح دم سرخ اجالا ہے کھلے پانی میں

چاند کی لاش کہیں سے بھی ابھر سکتی ہے

اظہر فراغ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اظہر فراغ کی ایک اردو غزل