دسمبر اب کے جاو تو
قلب ناتواں کی
زیست بے کراں کی
بےقراریاں بھی لے جانا!
مگر ایک گزارش ہے
دسمبر اب کہ آو تو
دلدار پرانے لے آنا
میرے یار پرانے لے آنا
ہم چندا،تارے لائیں گے
پھرخواب سیراب ہوجائیں گے
تم یار جوانی لے آنا
وہ یار پرانے لے آنا
دسمبر !اب کہ آو تو
ہم ملکر آگ جلائیں گے
پھر کافی ،بسکٹ لائیں گے
تم اتوار پرانے لے آنا
وہ یار پرانے لے آنا
دسمبر ! اب کے آو تو !
ماہ و سال پرانے لے آنا۔۔
تم اتوار پرانے لے آنا
وہ یار پرانے لے آنا
رباب ملک