اردو نظمدلاور علی آزرشعر و شاعری

اِس سے آگے زندگی معدوم ہے

دلاور علی آزر کی اردو نظم

اِس سے آگے زندگی معدوم ہے
نقش بنتے اور بگڑتے ہیں یہاں
اِس جگہ پر شکلِ آب و گِل بدلتی ہے
آخری سرحد ہے یہ
آخری سرحد جہاں
کوزوں کا پانی بدلا جاتا ہے
یہیں سے چار موسم فاصلہ حدِ مکاں تا لا مکاں ترتیب پاتے ہیں
یہیں سے روشنائی پھُوٹتی ہے
ہوا کو پیڑ اُگتے ہیں
یہیں سے سانس کا رستہ نِکلتا ہے
اور آخر موڑ پر دم ٹوٹ جاتا ہے
یہاں پر سب تماشے ختم ہوتے ہیں
آخری سرحد ہے یہ
اس سے آگے زندگی معدوم ہے

دلاور علی آزر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button