آپ کا سلاماردو غزلیاتشازیہ اکبرشعر و شاعری

ہوا جیسے کوئی بندِ قبائے نسترن کھولے

شازیہ اکبر کی ایک غزل

ہوا جیسے کوئی بندِ قبائے نسترن کھولے
کوئی تومیرے بالوں سےخزاں دیدہ ربن کھولے

پرندوں کے پروں کو ٹوٹتے دیکھوں تو ٹوٹے دل
مگر جب بھی بہار آئے درِ صبحِ چمن کھولے

مجھے پہلو میں پاکر دیکھے کوئی جنتِ ارضی
کسی سپنے کے بوسے سےجو آنکھیں سیم تن کھولے

ہمارے ساتھ بھی اس نے کئ موسم گزارے ہیں
ہمارے حق میں بھی شاید، زباں وہ گلبدن کھولے

کتابِ دلبری ہم کھولتےہیں اس کے پڑھنے کو
ہماری بالیاں جیسے کوئی پاگل پٙوٙن کھولے

اُسے شک ہے ابھی جاگی ہوئی ہیں خواہشیں میری
اجل رہ رہ کے آئے اور ہر تارِ کفن کھولے

محبت میں اٹھاتے ہیں حلف سب شازیہ اکبر
نجانے کون ہے جو رازِ شامِ انجمن کھولے

 شازیہ اکبر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button