آپ کا سلاماردو غزلیاتسید عدیدشعر و شاعری

بند آنکھوں میں کوئی خواب بھی ہو سکتا ہے

ایک عمدہ غزل از سید عدید

بند آنکھوں میں کوئی خواب بھی ہو سکتا ہے
وہ سمندر ہے تو پا یاب بھی ہو سکتا ہے

میری آنکھوں کے سمندر میں اتر کر دیکھو
اک جزیرہ تو تہ ِ آب بھی ہو سکتا ہے

آج پھر دل میں تری یاد نے کروٹ لی ہے
یہ محبت کا نیا باب بھی ہو سکتا ہے

میری آنکھوں میں اداسی کا ہے بنجر صحرا
میرے اشکوں سے یہ سیراب بھی ہو سکتا ہے

عین ممکن ہے وہ تصویر کے جیسا نکلے
عکس ِ مہتاب ہے مہتاب بھی ہو سکتا ہے

آنکھ بے نور بھی ہو سکتی ہے بن دیکھے تجھے
دل ترے ہجر میں بے تاب بھی ہو سکتا ہے

بغض رکھتے ہیں نبی زادی کے گھر سے جو عدید
اس کی پیشانی پہ محراب بھی ہو سکتا ہے

سید عدید

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button