اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

یہ خواب جو ہم سفر ہیں میرے

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

یہ خواب جو ہم سفر ہیں میرے
قاتل ہیں کہ چارہ گر ہیں میرے

وہ سامنے آسماں ہے لیکن
بھیگے ہوئے بال و پر ہیں میرے

میں شمع کہاں کہاں جلاؤں
بستی کے تمام گھر ہیں میرے

میرے لئے کتنی دیر روئیں
یہ لوگ جو چارہ گر ہیں میرے

یہ شام کہاں سے آ رہی ہے
مہکے ہوئے بام و در ہیں میرے

پھیلا تو گروں گا آسماں پر
پاؤں ایسی زمین پر ہیں میرے

دریا نے بہت دیا ہے قیصرؔ
کشتی نہ سہی بھنور ہیں میرے

قیصر الجعفری

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button