آپ کا سلاماردو غزلیاتروبینہ شادشعر و شاعری

خوابوں کی تعبیر نہیں ہے

روبینہ شاد کی ایک اردو غزل

خوابوں کی تعبیر نہیں ہے
تُو میری تقدیر نہیں ہے

فکر مری جذبات سے عاری
لفظوں میں تاثیر نہیں ہے

آہیں، اشک، چبھن، اور گریہ
ہجر کی یہ تفسیر نہیں ہے

اب بھی ذہن غلام ہے لیکن
پاؤں میں زنجیر نہیں ہے

ایک وہی دکھتا ہے مجھ کو
سامنے گو تصویر نہیں ہے

آنے میں کچھ وقت لگا ہے
جانے میں تاخیر نہیں ہے

آنکھ کی بینائی کیا کیجیے
جب دل میں تنویر نہیں ہے

مر کر ہی کچھ عزت ہو گی
جیتے جی توقیر نہیں ہے

عام سی لڑکی ہے روبینہؔ
سوہنی، سسّی، ہیر نہیں ہے

روبینہ شاد

روبینہ شاد

روبینہ شاد کا شمار ملک کے ابھرتے ہوئے نوجوان قلم کاروں میں ہوتا ہے۔ وہ منفرد لب و لہجے کی شاعرہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک معلمہ اور موٹیویشنل سپیکر بھی ہیں۔ ان کی پیدائش 25 نومبر 1990 کو راولپنڈی میں ہوئی۔ ان کا آبائی تعلق شکرگڑھ کے ایک نواہی گاؤں بمبوہ سے ہے۔ پیدائشی نابینا ہونے کے باوجود انہوں نے کبھی اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا۔ انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام اباد سے اردو ادب میں ایم فل کیا اور اسی جامعہ میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں، علاوہ ازیں ایم ایڈ سپیشل ایجوکیشن کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔ 2018 میں انہوں نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا اور بحیثیت اردو لیکچرر اپنی عملی زندگی کا اغاز کیا۔ ان دنوں وہ گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین مری روڈ راولپنڈی میں اپنے فرائض منصبی انجام دے رہی ہیں۔ بحیثیت شاعرہ انہیں بہت سے ایوارڈز، اعزازات اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔ ان کا ایم فل کا تحقیقی مقالہ بعنوان (اقبال عظیم کی غزلیات کا موضوعاتی مطالعہ) کتابی شکل میں شائع ہو کر منظر عام پر آ چکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button