خواجہ حیدر علی آتش کے قصّے
١) ایک شاگرد اکثر بے روزگاری کی شکایت سے سفر کا ارادہ ظاہر کیا کرتے تھے اور خواجہ صاحب اپنی آزاد مزاجی سے کہا کرتے تھے "اماں کہاں جاؤگے !دو گھڑی مل بیٹھنے کو غنیمت سمجھو -اور جو خدا دیتا ہے اس پر صبر کرو -ایک دن وہ آئے اور کہا کہ حضرت ! رخصت کو آیا ہوں -فرمایا خیر باشد ؟ کہاں ؟ انہونے کہا کل بنارس کو روانہ ہونگا -کچھ فرمائش ہو تو کہ دیجئے -آپ ہنسکر بولے اتنا کرنا کہ وہاں کے خدا کو ہمارا سلام کہنا -وہ حیران ہو کر بولے کہ حضرت ! یہاں اور وہاں کا خدا کو جدا ہے ؟ فرمایا کہ یہاں کا خدا بخیل ہے، وہاں کا شاید کچھ سخی ہو -انہونے کہا معاذ الله آپ کیا کہ رہے ہیں ؟ خواجہ صاحب نے کہا کہ بھلا سنو تو سہی ، جب خدا وہاں کا یہاں کا ایک ہے تو پھر ہمیں کیوں چھوڑتےہو، جو وہاں دیگا تو یہاں بھی دیگا –