اردو غزلیاتحمیدہ شاہینشعر و شاعری

اگتے ہوئے نہ روند لگے مت خراب کر

ایک اردو غزل از حمیدہ شاہین

اگتے ہوئے نہ روند لگے مت خراب کر
تو زرد ہے تو سب کے ہرے مت خراب کر

جو جس مقام پر ہے اسے بے سبب نہ چھیڑ
بکھرے ہوئے سمیٹ پڑے مت خراب کر

جو فطرتاً خراب ہیں ان کا تو حل نہیں
جو ٹھیک مل گئے ہیں تجھے مت خراب کر

بے لمس پھلتے پھولتے خود رو کو مت اکھیڑ
جو بات خود بخود ہی بنے مت خراب کر

تیرے خراب کردہ بہت ہیں دلِ خراب
اتنا بھلا تو کر کہ بھلے مت خراب کر

اب سلوٹوں سمیت پہن یا سمیٹ دے
تجھ سے کہا بھی تھا کہ مجھے مت خراب کر

بے لطف زندگی کی خرابی ہے سر بسر
واجب خرابیوں کے مزے مت خراب کر

اتنا نہ کر دراز خرابی کا سلسلہ
اک شے کو دوسری کے لیے مت خراب کر

وہ خود خراب کرنے پہ کرتا ہے مشتعل
جو روز بار بار کہے مت خراب کر

حمیدہ شاہین

حمیدہ شاہین

حمیدہ شاہین ایک معروف پاکستانی شاعرہ ہیں . جن کا تعلق سرگودھا سے ہے اور سکونت لاہور میں ہے .حمیدہ شاہین ابتدا سے ہی اپنی ذہانت اور لگن کا ثبوت دیتی رہی ہیں اور ایم اے ، بی ایڈ، مڈل و میٹرک میں ٹیلنٹ سکالر شپ ہم نصابی سرگرمیوں میں سو سے زیادہ انعامات ، ۴ گولڈ میڈل ، ایک سلور میڈل اور متعدد ٹرافیاں حاصل کیا . زمانہ طالب علمی میں سیکرٹری بزمِ ادب گورنمنٹ کالج سرگودھا صدر بزمِ ادب گورنمنٹ کالج سرگودھا اور سیکرٹری مجلسِ خواتین پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طور پہ کام کیا.ان کی تصنیفات میں غزل اور نظم کے متعدد شعری مجموعے "دستک" ’’ زندہ ہوں‘‘ "دشت وجود "اورایک ناول "میری آپی" بھی شامل ہے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button