آپ کا سلاماردو غزلیاتشجاع شاذشعر و شاعری

تھا شوق بہت مجھ کو رشتوں کی مسافت کا

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

تھا شوق بہت مجھ کو رشتوں کی مسافت کا
ہے بوجھ مرے دل پر صدیوں کی مسافت کا

چلتے ہوئے سب راہی پیروں سے کُچلتے ہیں
احساس کسے ہو گا پھولوں کی مسافت کا

رستے ہیں یہاں سارے نفرت کے محبت کے
میں ایک مسافر ہوں جذبوں کی مسافت کا

اس جسم کے کمرے میں اک درد ٹھہرتا ہے
جب سلسلہ رُکتا ہے اشکوں کی مسافت کا

سوچا ہے یہیں اِ س کو اب روک دیا جائے
مقصد ہی نہیں کوئی سانسوں کی مسافت کا

اک درد کے صحرا میں گھر میں نے بسایا ہے
ہے شاذؔیہی حاصل خوابوں کی مسافت کا

شجاع شاذ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button