مکمل نام : شیخ محمد سعید احمد
تخلص و قلمی نام : سعیدسعدی
پیدائش : 5 نومبر 1975، سکھر، سندھ
تعلیم: خواجہ فرید کالج رحیم یارخان میں تعلیم حاصل کی اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے بی ایس سی کی 1996 میں
1999 میں الخیر یونیورسٹی (آزاد جموں کشمیر )سے ایم ایس سی کمپیوٹر سائنسز کی
2001 سے بحرین میں مقیم ہوں
پیشہ: آئی ٹی پراجیکٹ مینیجر اور کنسلٹنٹ
کالج کے زمانے سے یعنی 1995 سے شاعری کر رہا ہوں
بقول نصیرؔ ترابی "لب و لہجہ کی سب سے بڑی خوبصورتی اس کی صداقت ہے۔ یعنی کسی بھی جذبہ خواہ وہ ارفع ہو یانچلی سطح کا۔ اس طرح ظاہر کرنا کہ حقیقت آشکارا ہوجائے اور سامع ایسا محسوس کرے کہ گویا اس شاعر نے اس کے دل کی باتیں کرید کرید کرخوبصورت انداز میں طشتری میں رکھ دیں ہیں ۔ یعنی اس کے دل کی بات کہہ دی ہے.” سعید سعدی ایسے ہی سچے جذبوں کے ابھرتے ہوئے شاعر ہیں۔
1975 میں شاعر محبت و عظیم صوفی بزرگ حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی دھرتی سندھ کے شہر”سکھر "میں پیدا ہوئے ۔ دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر واقع ” سکھر” عربی زبان کے لفظ ” سقر” سے نکلا ہے جس کا مطلب سخت یا شدید کے ہیں۔” سکھر” کو "دريا ڈنو” یا ” دریا کا تحفہ” بھی کہا جاتا ہے۔ دریائے سندھ سے دو دریا یعنی “بحرین” کی ہجرت کی برکت سے بزرگ استاد شاعر "سعید قیس” سے ملاقات ہوئی اور آپ کی محبت اور شفقت سے شعری ذوق پروان چڑھا. بحرین میں ہی "معظم سعید” جیسے شاعر کی صحبت میسر آئی جنہوں نے ان کی علمی اور ادبی صلاحیتوں کو جلا بخشی۔
سعید سعدی کے فن پر تو اساتذہِ نقد و نظر ہی روشنی ڈالیں گے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاعری سعدی کے لیے شوق ہے نہ وقت گزاری کا ذریعہ بلکہ یہ ان کے لیے اس مراقبے سے کشف کا اظہار ہے جو انہوں نے ” سکھر” سے ” ر حیم یار خان” وہاں سے "راولپنڈی” اور پھر "بحرین” کی ہجرت میں کیا۔
سعید سعدی نے "خواجہ فرید کالج” رحیم یار خان سے گریجوایشن اور الخیر یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کیا ۔ ادارۂ فروغِ قومی زبان (مقتدرہ قومی زبان) کی” سٹینڈرڈائزیشن آف اردو کی-بورڈ اینڈ یونی کوڈ ” کمیٹی کے رکن رہے ۔ شاعری کا آغاز کالج کے زمانے میں آزاد نظم سے کیا اور کالج کی بزم ادب کے جنرل سیکریٹری بھی رہے .2001 سے بحرین میں مقیم ہیں.اور خوب شاعری کررہےہیں۔
خرم عباسی